سورة الملك - آیت 12

إِنَّ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یقیناً جو لوگ اپنے رب سے بغیر دیکھے ڈرتے ہیں، ان کے لیے بڑی بخشش اور بڑا اجر ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥] ایمان بالغیب کے علاوہ کوئی بنیاد انسان کو گناہوں سے باز رکھ سکتی ہے نہ اخلاق فاضلہ پیدا کرسکتی ہے :۔ اللہ سے بن دیکھے ڈرنا ہی وہ بنیاد ہے جس پر انسان کے اخلاق فاضلہ کی تعمیر اٹھتی ہے اور اخلاقی لحاظ سے اس کی زندگی سنورتی ہے۔ اس بنیاد کے علاوہ جتنی بھی بنیادیں ہیں وہ سب کمزور اور ناپائیدار ہیں۔ مثلاً ایک یہ کہ وہ خود کسی برائی کو برائی سمجھتا ہو۔ دوسری یہ کہ لوگ اس کام کو برا سمجھتے ہوں۔ تیسری یہ کہ اس کام کے معاشرہ کے دوسرے افراد پر برے اثرات پڑتے ہوں اور چوتھے یہ کہ وہ کام حکومت کے قانون کے مطابق قابل مواخذہ برائی ہو۔ ان میں سے کوئی بھی بنیاد ایسی نہیں جو ایک انسان کو شریف اور بااخلاق بناسکتی ہو۔ نہ لوگ اسے ہر وقت دیکھ رہے ہوتے ہیں اور نہ حکومت۔ لہٰذا جب اس کے ذاتی مفاد کا مسئلہ ہو تو انسان لوگوں کی یا قانون کی گرفت سے بچنے کی ہزاروں راہیں تلاش کرلیتا ہے۔ انسان کو اگر کوئی چیز گناہوں سے باز رکھ سکتی ہے تو وہ یہی عقیدہ ہے کہ اللہ اسے ہر حال میں دیکھ رہا ہے۔ وہ اس کے دل کے خیالات تک سے واقف ہے۔ پھر وہ اس سے بازپرس کرنے اور سزا دینے کی پوری قدرت بھی رکھتا ہے۔ ایسے لوگوں کی زندگی خود بخود سنورنے لگتی ہے۔ چھوٹے موٹے گناہ اللہ ویسے ہی معاف کردے گا پھر اس کے لئے ایسے لوگوں کو جنت بھی عطا فرمائے گا۔