سورة التحريم - آیت 4

إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اگر تم دونوں اللہ کی طرف توبہ کرو (تو بہتر ہے) کیونکہ یقیناً تمھارے دل (حق سے) ہٹ گئے ہیں اور اگر تم اس کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو تو یقیناً اللہ خود اس کا مددگار ہے اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے مددگار ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی خطا۔ ١۔ نبی کے لیے حلال و حرام بنانے پر ایکا' ٢۔ افشائے راز :۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : امیرالمومنین! یہ دو عورتیں کون کون تھیں، جنہوں نے رسول اللہ کو ستانے کے لیے ایکا کیا تھا ؟ ابھی میں نے بات پوری بھی نہیں کی تھی کہ انہوں نے کہہ دیا : ’’وہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور حفصہ رضی اللہ عنہا تھیں‘‘ (بخاری۔ کتاب التفسیر۔ تفسیر سورۃ تحریم) ان پر اللہ کی طرف سے جو گرفت ہوئی اور کہا گیا کہ تم راہ راست سے ہٹ چکی ہو تو اس کی وجوہ دو تھیں کہ انہوں نے آپس میں باہمی رقابت کی بنا پر رسول اللہ کو ایک ایسی بات پر مجبور کردیا جو ان کے شایان شان نہ تھی اور اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عتاب بھی نازل ہوا اور اس کا سبب یہی دونوں بنی تھیں اور دوسری یہ کہ انہوں نے نبی کی راز کی بات کو افشا کرکے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔ کیونکہ وہ کسی عام آدمی کی بیویاں نہ تھیں بلکہ اس ہستی کی بیویاں تھیں جسے اللہ تعالیٰ نے انتہائی اہم ذمہ داری کے منصب پر مامور فرمایا تھا اور جسے ہر وقت کفار و مشرکین اور منافقین کے ساتھ ایک مسلسل جہاد سے سابقہ درپیش تھا۔ آپ کے ہاں بے شمار ایسی راز کی باتیں ممکن تھیں کہ اگر وقت سے پہلے افشا ہوجاتیں تو اس کار عظیم کے مقصد کو شدید نقصان پہنچ سکتا تھا جو آپ کے ذمہ ڈالا گیا تھا۔ اور اس غلطی پر انہیں ٹوکا اس لیے گیا تھا کہ ازواج مطہرات، بلکہ معاشرہ کے تمام ذمہ دار افراد کی بیویوں کو رازوں کی حفاظت کی تربیت دی جائے۔