رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اے ہمارے رب ! ہمیں ان لوگوں کے لیے آزمائش نہ بنا جنھوں نے کفر کیا اور ہمیں بخش دے اے ہمارے رب ! یقیناً تو ہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
[١٢] یہاں فتنہ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جو بڑا وسیع مفہوم رکھتا ہے۔ فتنہ کے معنی آزمائش، دکھ، رنج، رسوائی، دیوانگی، عبرت، عذاب، مرض سب کچھ آسکتا ہے اور یہ لفظ عموماً برے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے اس جملہ یا دعا کے کئی مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک تو ترجمہ سے واضح ہے۔ دوسرا یہ کہ اگر خدانخواستہ کافر ہم پر غالب آگئے تو ہمیں ہمارے دین پر قائم نہ رہنے دیں گے۔ اور پھر سے کفر و شرک میں مبتلا کرنے کا باعث بن جائیں گے۔ نیز وہ یہ سمجھیں گے کہ ہم ہی سچے دین پر ہیں۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ایسے اخلاق فاضلہ اور اعمال صالحہ کی توفیق دے کہ کافر لوگ ہماری طرف انگشت نمائی نہ کرسکیں اور طعنے نہ دے سکیں۔