سورة الحشر - آیت 8

لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

(یہ مال) ان محتاج گھر بار چھوڑنے والوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکال باہر کیے گئے۔ وہ اللہ کی طرف سے کچھ فضل اور رضا تلاش کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں جو سچے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠] اموال فے میں محتاجوں اور مہاجرین کا حصہ :۔ مال فے کی تقسیم میں پہلے محتاجوں کا عمومی ذکر فرمایا۔ اس کے بعد بالخصوص ان مہاجر محتاجوں کا ذکر فرمایا۔ جنہوں نے محض اسلام اور اللہ کی رضا کی خاطر اپنا گھر بار مال و دولت اور جائیدادیں سب کچھ چھوڑ کر مدینہ آگئے۔ جبکہ یہاں ان کی آباد کاری اور معاش کے مسئلہ کا کوئی حل نظر نہیں آرہا تھا۔ انہوں نے ایمان کا دعویٰ کیا تو عملی طور پر اسے سچ کر دکھایا۔ اور ہر وقت ہی اللہ کے دین کی مدد کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ ایسے محتاج عام محتاجوں کی نسبت اموال فے کے زیادہ حقدار ہیں۔