سورة المجادلة - آیت 5

إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ كُبِتُوا كَمَا كُبِتَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، وہ ذلیل کیے جائیں گے، جیسے وہ لوگ ذلیل کیے گئے جو ان سے پہلے تھے اور بلاشبہ ہم نے واضح آیات نازل کی ہیں اور کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] حاد کا لغوی مفہوم :۔ ﴿یُحَادُّوْنَ﴾ حد النظر بمعنی تیز نظر سے گھورنا اور حادَّ سے مراد ایسی مخالفت اور دشمنی ہے جس سے انسان غضب ناک ہو کر مقابلہ اور انتقام پر تل آئے۔ مخالفت کی ابتدائی شکل تو یہ ہے کہ انسان اللہ کا حکم تسلیم نہ کرے۔ دوسرا اقدام یہ ہے کہ انسان اللہ کے احکام کا مذاق اڑانا شروع کردے اور تیسرا اقدام یہ ہے کہ اللہ کے قانون یا سزا یا تعزیر کے بجائے کوئی دوسری سزا یا تعزیر مقرر کرلے اور اللہ کے احکام کو نظر انداز کر دے۔ یا اس کی مخالفت میں آکر شرعی احکام کو مصلحت پر مبنی ہونے کے بجائے اسے معاشرہ کے لیے نقصان دہ یا غیر مہذب ثابت کرنے کی کوشش کرے۔ یہ سب صورتیں حادَ کے ضمن میں آتی ہیں۔ [٦] کَبَتَ کے معنی کسی کو غصہ کی حالت میں ذلیل و رسوا کرنا اور دھکے مار کرباہر نکال دینا اور ہلاک کرنا سب معنوں میں آتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو قومیں اللہ کے احکام کی مخالفت پر اتر آئی تھیں۔ اللہ نے انہیں ذلیل و رسوا کردیا تھا۔ اور اگر اب تم وہی کام کرو گے تو تمہارا بھی ویسا ہی انجام ہوگا۔ دنیا میں تو ذلیل و رسوا ہوگے اور آخرت میں جو عذاب دیا جائے گا وہ بھی ذلیل و رسوا کرنے والا ہوگا۔