سورة الحديد - آیت 29

لِّئَلَّا يَعْلَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَلَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِّن فَضْلِ اللَّهِ ۙ وَأَنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تاکہ کتاب والے یہ نہ جانیں کہ وہ اللہ کے فضل میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے اور (جان لیں) کہ یقیناً فضل اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ اسے اس کو دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٣] ﴿ لِئَلاَّ﴾ کا لفظ یہاں لکی لا کا معنی دے رہا ہے۔ یعنی ایمان لانے والے اہل کتاب یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ دوہرا اجر فقط انہیں کے لئے مخصوص ہو کر رہ گیا ہے۔ اللہ بڑا صاحب فضل ہے وہ چاہے تو دوسرے مسلمانوں کو بھی دوہرا اجر دے سکتا ہے اور وہ صاحب اختیار بھی ہے وہ اپنا فضل تقسیم کرنے میں کسی دوسرے کی خواہش کا پابند نہیں۔