فَالْيَوْمَ لَا يُؤْخَذُ مِنكُمْ فِدْيَةٌ وَلَا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ مَأْوَاكُمُ النَّارُ ۖ هِيَ مَوْلَاكُمْ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
سو آج نہ تم سے کوئی فدیہ لیا جائے گا اور نہ ان لوگوں سے جنھوں نے انکار کیا، تمھارا ٹھکانا ہی آگ ہے، وہی تمھاری دوست ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔
[٢٧] جو اللہ کو سرپرست نہ بنائے اس کی سرپرست جہنم ہے :۔ یہ غالباً مومنوں کی منافقوں سے گفتگو کا آخری حصہ ہے کہ جس مال و متاع کی خاطر دنیا میں تم نے منافقت کا رویہ اختیار کیا تھا۔ آج اگر وہ مال و متاع تمہیں مل بھی جائے تو وہ تمہارے کسی کام نہیں آسکتا۔ وہ مال و دولت سارے کا سارا دے کر بھی تم عذاب جہنم سے بچ نہیں سکتے۔ نہ ہم تمہیں اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں۔ ضمناً اس آیت سے دو اور باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ بدترین انجام کے لحاظ سے منافق اور کافر میں کوئی فرق نہیں۔ منافق بھی حقیقتاً کافر ہی ہوتے ہیں۔ اور دوسری یہ کہ جو شخص اللہ کو سرپرست نہ بنائے جہنم از خود اس کی سرپرست بن جاتی ہے۔