سورة النسآء - آیت 10

إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک جو لوگ یتیموں کے اموال ظلم سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھاتے اور وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] یتیم کا مال کھانا کبیرہ گناہ ہے :۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ’’سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔‘‘ صحابہ نے پوچھا ’وہ کون سے ہیں؟‘ فرمایا ’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ جادو۔ جس جان کو قتل کرنا اللہ نے حرام کیا ہے اسے ناحق قتل کرنا۔ سود کھانا۔ یتیم کا مال کھانا۔ لڑائی میں پیٹھ پھیر جانا۔ اور پاکدامن بھولی بھالی مومن عورت پر تہمت لگانا۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الوصایا۔ باب ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰی﴾ مسلم، کتاب الایمان۔ باب بیان الکبائر وأکبرھا) نیز آپ نے معراج کا واقعہ بیان کرنے کے دوران فرمایا کہ میں نے چند لوگوں کو دیکھا جن کے لب اونٹوں جیسے تھے اور ایک فرشتہ ان کے لب کھول کر منہ میں آگ کے انگارے ڈالتا تو وہ ان کے نیچے سے نکل جاتے اور وہ (درد کے مارے) چیختے چلاتے۔ پھر فرشتہ اور انگارے ان کے منہ میں ڈال دیتا اور انہیں مسلسل یہ عذاب ہو رہا تھا۔ میں نے جبریل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟جبریل علیہ السلام نے جواب دیا یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں کا مال ناحق کھایا کرتے تھے۔