وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ
اور جن ّ کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔
[١٣] جنوں کی تخلیق اور نسل :۔ مَارِجٍ بمعنی شعلہ کا اوپر کا گرم ترین حصہ جو دھوئیں سے یکسر پاک ہوتا ہے۔ (فقہ اللغۃ) یعنی آگ کی لپٹ۔ جس سے مٹی کو کئی مراحل سے گزار کر اسے لطیف سے لطیف تر بنا کر اس سے انسان بنایا گیا۔ اسی طرح جنوں کو بھی لکڑی اور کوئلے سے پیدا ہونے والی عام آگ سے نہیں بلکہ اس گرم تر لطیف تر حصہ سے بنایا گیا۔ انسانوں سے پہلے یہی آتشیں مخلوق زمین پر آباد تھی۔ ان میں بھی نبوت کا سلسلہ جاری تھا۔ انسان کی تخلیق کے بعد نبوت کا سلسلہ انسانوں میں منتقل ہوگیا۔ کیونکہ اشرف المخلوقات انسان ہے نہ کہ جن۔ جو نبی انسانوں کی طرف مبعوث ہوتا وہی جنوں کے لیے بھی ہوتا تھا۔ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم جیسے ہمارے نبی ہیں ویسے ہی جنوں کے لیے بھی ہیں۔ جنوں میں کافر، مشرک، مومن، نیک اور بدغرض انسانوں کی طرح ہر طبقہ کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ ان کی بھی اولاد ہوتی ہے اور توالد و تناسل کا سلسلہ جاری ہے۔