خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ
اس نے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا، جو ٹھیکری کی طرح تھی۔
[١٢] سیدنا آدم کے پہلے کی تخلیق کے مراحل :۔ یہ سیدنا آدم کے پتلے کی تخلیق کا ساتواں اور آخری مرحلہ ہے اور ان سات مراحل کی ترتیب یوں ہے۔ (١) تراب بمعنی خشک مٹی سے، (المومن : ٦٧) (١) ارض بمعنی عام مٹی یا زمین، (نوح : ١٧) (٣) طین بمعنی گیلی مٹی یا گارا، (الانعام : ٢) (٤) طِیْنٍ لاَّزِبٍ بمعنی لیسدار اور چپکدار مٹی، (الصافات : ١١) (٥) حَمَإٍ مَّسْنُوْنٍ بمعنی بدبودار کیچڑ،۔ (الحجر : ٢٦) (٦) صَلَصَالٍ ٹھیکرا یا حرارت سے پکائی ہوئی مٹی، (ایضاً) (٧) صَلْصَالٍ کَاْلفَخَّارٍ بمعنی ٹن سے بجنے والی ٹھیکری، (الرحمن : ١٤) پھر جب اللہ تعالیٰ نے اس میں اپنی روح سے پھونکا تو یہ بشر بن گیا۔ اس کو مسجود ملائک بنایا گیا۔ پھر اسی سے اس کا زوج پیدا کیا گیا (٤: ١) پھر اس کے بعد حقیر پانی کے ست سے اس کی نسل چلائی گئی جس کے لیے دوسرے مقامات پر نطفہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔