وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ
اور اپنے رب کا حکم آنے تک صبر کر، پس بے شک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے اور اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کر جب تو کھڑا ہو۔
[٤٠] اس کا ایک مطلب تو ترجمہ سے واضح ہے کہ ان نامساعد حالات سے نجات کے لیے جب تک اللہ کا حکم آنہیں جاتا۔ آپ صبر کیجئے اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ پروردگار کے جو احکام اب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مل چکے ہیں ان کی تعمیل اور بجاآوری میں صبر و استقامت سے ڈٹے رہیے۔ [٤١] ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بےیارو مددگار نہیں چھوڑیں گے اور جب ہماری حکمت کا تقاضا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نجات کی راہ بتا دیں گے اور ان کافروں کی تمام سازشوں اور تدبیروں کو ناکام بنادیں گے۔ [٤٢] اس جملہ کے کئی مطلب ہیں۔ مثلاً ایک یہ کہ جب آپ نیند سے بیدار ہوں تو اللہ کی حمد و تسبیح بیان کی جائے۔ دوسرا یہ کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوں تو حمد و تسبیح بیان کیجئے۔ تیسرا یہ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ اور خطاب کے لیے کھڑے ہوں تو اس کا افتتاح حمد و تسبیح سے کیا کیجئے اور چوتھا یہ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مجلس سے اٹھنے لگیں تو اس وقت اللہ کی حمد و تسبیح بیان کیجئے اور ایسے تمام مواقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمد و تسبیح بیان فرمایا کرتے تھے۔