سورة الطور - آیت 31
قُلْ تَرَبَّصُوا فَإِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُتَرَبِّصِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کہہ دے انتظار کرو، پس بے شک میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٤] وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح شاعر لوگ وقتی طور پر اپنے سامعین کو متاثر کرلیتے ہیں لیکن ان کا کوئی قابل ذکر کارنامہ باقی نہیں رہتا۔ ان کے مرنے کے ساتھ ہی ان کی شخصیت بھی دنیا سے ختم ہوجاتی ہے۔ اسی صورت حال کی توقع وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی رکھتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے منتظر بیٹھے ہیں کہ کب آپ کو موت آلیتی ہے اور ان کی اس مصیبت سے جان چھوٹتی ہے۔ آپ ان سے کہیے کہ تم میرے متعلق گردش ایام کا انتظار کرو اور میں اس انتظار میں ہوں کہ تمہیں تمہاری ان کرتوتوں کی سزا کب اور کس طرح ملتی ہے؟