سورة الذاريات - آیت 31
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کہا تو اے بھیجے ہوئے (قاصدو!) تمھارا معاملہ کیا ہے؟
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٥] خَطْب کا لغوی مفہوم :۔ خَطْب بمعنی حال، معاملہ، مقصد خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اور یہ لفظ عام طور پر کسی ناپسندیدہ معاملہ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یعنی جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو یہ معلوم ہوچکا تھا کہ یہ فرشتے ہیں اور فرشتے انسانی شکل میں غیر معمولی حالات میں ہی آیا کرتے ہیں۔ بیٹے کی بشارت سے ان کا اپنا ڈر تو دور ہوگیا تاہم ابھی اصل حیرت کا معاملہ باقی تھا۔ لہٰذا آپ نے فرشتوں سے پوچھا کہ آپ کس مہم پر تشریف لائے ہیں اور کیا مقصد ہے؟