وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ
اور ان کے مالوں میں سوال کرنے والے اور محروم کے لیے ایک حصہ تھا۔
[١٢] مال میں سائل اور محروم کا حق :۔ اس سے مراد محض اموال زکوٰۃ نہیں، کیونکہ زکوٰۃ تو اس وقت فرض بھی نہ ہوئی تھی۔ نیز ترمذی میں واضح طور پر یہ صراحت موجود ہے۔ کہ ان فی المال حقاً سوی الزکوٰۃ کہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حق ہوتا ہے اور اس حق میں مانگنے والے بھی شامل ہیں اور نہ مانگنے والے بھی۔ یعنی نیک لوگ خود ان لوگوں کی تلاش میں ہوتے ہیں جو محتاج ہوں۔ بیوہ عورتیں ہوں، مریض یا معذور ہوں اور کما نہ سکتے ہوں یا عیالدار ہوں مگر مانگنے سے ہچکچاتے ہوں۔ اور ان کو جو کچھ دیتے ہیں وہ ان کا حق سمجھ کر انہیں ادا کرتے ہیں۔ صدقہ و خیرات کے طور پر نہیں دیتے کہ ان سے کسی شکریہ یا بدلہ کے طالب ہوں یا بعد میں انہیں احسان جتلاتے پھریں۔ یعنی جس طرح قرض ادا کرنا ایک حق اور ضروری امر ہے۔ اور قرضہ ادا کرکے کوئی احسان نہیں جتلاتا کہ میں نے تمہارا قرضہ ادا کردیا۔ اسی طرح مالدار لوگوں کے اموال میں سائل اور محروم کا حق ہوتا ہے۔ اگر وہ ادا نہ کرے گا تو اس کے اپنے سر پر بوجھ رہے گا۔