وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ ۚ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ
اور جان لو کہ بے شک تم میں اللہ کا رسول ہے، اگر وہ بہت سے کاموں میں تمھارا کہا مان لے تو یقیناً تم مشکل میں پڑجاؤ اور لیکن اللہ نے تمھارے لیے ایمان کو محبوب بنا دیا اور اسے تمھارے دلوں میں مزین کردیا اور اس نے کفر اور گناہ اور نافرمانی کو تمھارے لیے ناپسندیدہ بنا دیا، یہی لوگ ہدایت والے ہیں۔
[٨] اپنی خواہش کو حق کے پیچھے چلانے کی ادا سیکھو :۔ یعنی تم لوگوں کے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے۔ ایسی خبریں تم ان تک پہنچا دو اور خود رائے زنی نہ کرنے لگ جاؤ۔ بلکہ ان کے پیچھے پیچھے چلو جو وہ کہیں اسے تسلیم کرو۔ اگر وہ تمہارا مشورہ قبول نہیں کرتے تو اس کا برا نہ مانو۔ اگر وہ تم سب کے مشورے اور آراء قبول کرنے لگیں تو تمہاری بھی آراء آپس میں مختلف اور متضاد ہوتی ہیں۔ اس صورت میں تو تم پر اور کئی مصیبتیں پڑجائیں گی۔ لہٰذا حق کو اپنی خواہشات کے پیچھے نہ چلاؤ۔ بلکہ اپنی خواہشات اور آراء کو حق کے تابع کردینے کی ادا سیکھو۔ [٩] تم پر یہ اللہ کی خاص مہربانی ہے کہ تمہیں کفر اور اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کے کاموں سے نفرت ہوچکی ہے۔ اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں تم راحت اور خوشی محسوس کرتے ہو۔ لہٰذا معاشرتی آداب کے سلسلہ میں ان ہدایات کو بھی ملحوظ خاطر رکھا کرو جو تمہیں اب دی جارہی ہیں۔ اسی صورت میں تم ہدایت یافتہ ہوسکتے ہو۔