سورة الفتح - آیت 12

بَلْ ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَىٰ أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَٰلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنتُمْ قَوْمًا بُورًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بلکہ تم نے گمان کیا کہ رسول اور ایمان والے کبھی اپنے گھر والوں کی طرف واپس نہیں آئیں گے اور یہ بات تمھارے دلوں میں خوشنما بنا دی گئی اور تم نے گمان کیا، برا گمان اور تم ہلاک ہونے والے لوگ تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤] منافقوں کا گمان کہ مسلمان بچ کر نہ لوٹ سکیں گے :۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ نہ تمہارا اللہ پر اعتماد ہے اور نہ اس کے وعدوں پر۔ تمہارا بس یہ گمان تھا کہ یہ مٹھی بھر لوگ بچ کر واپس نہ آسکیں گے۔ اور تمہارا یہ گمان ہی نہ تھا تمہاری آرزو بھی یہی تھی۔ تمہیں اس بات پر مطلق شرم نہ آئی کہ تم اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے معاملہ میں کس قدر بدباطنی سے ایسی سوچ سوچ رہے تھے۔ پھر دوسرا جرم یہ کر رہے ہو کہ طرح طرح کے جھوٹے بہانے بنا کر اور اللہ کے رسول سے استغفار کی التجا کرکے اپنی بدباطنی پر پردہ ڈالنا چاہتے ہو۔ تمہارا یہ خبث باطن اور جھوٹ آخر تمہیں تباہ کرکے رہے گا۔