الَّذِينَ قَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ وَقَعَدُوا لَوْ أَطَاعُونَا مَا قُتِلُوا ۗ قُلْ فَادْرَءُوا عَنْ أَنفُسِكُمُ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
جنھوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا اور خود بیٹھے رہے، اگر وہ ہمارا کہنا مانتے تو قتل نہ کیے جاتے۔ کہہ دے پھر اپنے آپ سے موت کو ہٹا دینا، اگر تم سچے ہو۔
[١٦٨] یعنی ایک تو خود جہاد میں حصہ نہ لیا۔ دوسرے ان کے جو بھائی جہاد میں حصہ لے رہے تھے انہیں ملامت شروع کردی کہ تم ہماری بات مان لیتے تو آج ہمارے بھائی بند مارے نہ جاتے۔ آپ ان سے کہئے کہ اگر تمہیں موت سے بچنے اور بچانے کا طریقہ آتا ہے اور اس پر اتنا یقین ہے تو خود تمہیں موت آئے گی اس وقت ایسا کوئی طریقہ استعمال کرکے دیکھ لینا۔ ایسی باتیں دراصل اللہ کی تقدیر پر اعتراض کے ضمن میں آتی ہیں۔ لیکن منافقوں میں ایمان تھا کہاں کہ ان کی ایسی باتوں پر تعجب کیا جائے۔