سورة محمد - آیت 33

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ کا حکم مانو اور اس رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال باطل مت کرو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] اعمال کو برباد کرنے والے کام :۔ یعنی تم جو کام بھی کرو وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے جذبہ سے اور اس کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق ہونے چاہئے۔ مثلاً جہاد سے اصل مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی اور اس کے کلمہ کی سربلندی ہے۔ اگر کوئی شخص کسی اور جذبہ کے تحت مثلاً شہرت اور ناموری کی غرض سے یا قبائلی عصبیت کی وجہ سے یا مال غنیمت کے حصول کی بنا پر جہاد کرے گا تو اس کا ایسا نیک عمل بھی مقبول نہ ہوگا۔ پھر اسے یہ بھی چاہئے کہ اپنے نیک عمل کی حفاظت کرے اور کوئی ایسا کام نہ کر بیٹھے جس سے اس کے عمل کے برباد ہونے کا خطرہ ہو۔ مثلاً ارتداد، شرک، اپنے کئے ہوئے کام پر فخر کرنا یا صدقہ کی صورت میں احسان جتلانا ایسے کام ہیں جو نیک اعمال کو برباد کردیتے ہیں۔