ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ
یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کردیا اور اس کی خوشنودی کو برا جانا تو اس نے ان کے اعمال ضائع کردیے۔
[٣٢] حق وباطل کی جنگ میں جس شخص کی ہمدردیاں کافروں سے ہوں وہ مسلمان نہیں رہتا :۔ اللہ کی رضا یہ تھی کہ مسلمانوں کا ساتھ دیتے، یہودیوں کا نہ دیتے۔ لیکن انہوں نے اللہ کی رضا کے بجائے نفاق کی راہ اختیار کی اور یہودیوں کی رضا کو پسند کیا۔ لہٰذا جو نیک اعمال انہوں نے زبانی طور پر اسلام لانے کے بعد کئے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ نمازیں ادا کی ہیں، روزے رکھے ہیں یا اللہ کی راہ میں مال خرچ کیا ہے۔ اللہ ان کے ایسے سب اعمال ضائع کر دے گا اس سے ایک نہایت اہم بات معلوم ہوئی ہے جو یہ ہے کہ اگر مسلمانوں اور کافروں کی جنگ میں کسی مسلمان کی ہمدردیاں کافروں کے ساتھ ہوں تو وہ مسلمان نہیں رہتا اور اس کے نیک اعمال اگر کچھ ہوں تو وہ بھی اکارت جاتے ہیں۔