سورة الأحقاف - آیت 25

تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَىٰ إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے برباد کر دے گی، پس وہ اس طرح ہوگئے کہ ان کے رہنے کی جگہوں کے سوا کوئی چیز دکھائی نہ دیتی تھی، اسی طرح ہم مجرم لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨] عاد پر عذاب کی نوعیت :۔ اس عذاب کا ذکر قرآن میں متعدد مقامات پر گزر چکا ہے۔ اس آندھی کی تیزی کا یہ عالم تھا کہ وہ درختوں اور پودوں کو بیخ و بن سے اکھاڑ کر پرے پھینک دیتی تھی یہی آندھی ان کے زمین دوز مکانوں کے اندر گھس گئی۔ اس دوران وہ اپنے گھروں سے نکل بھی نہیں سکتے تھے۔ سردی کی شدت سے وہیں ٹھٹھر ٹھٹھر کر مرگئے۔ لے دے کے اگر کوئی چیز وہاں نظر آتی تھی تو وہ ان کے مکان ہی تھے جن میں دراڑیں پڑگئیں تھیں۔