سورة الجاثية - آیت 26

قُلِ اللَّهُ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يَجْمَعُكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے اللہ ہی تمھیں زندگی بخشتا ہے، پھر تمھیں موت دیتا ہے، پھر تمھیں قیامت کے دن کی طرف (لے جا کر) جمع کرے گا، جس میں کوئی شک نہیں اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨] اعتراض کا جواب :۔ یعنی تم نہ اتفاقی طور پر پیدا ہوتے ہو اور نہ اپنے اختیار سے پیدا ہوتے ہو۔ اسی طرح تمہاری موت نہ اتفاقی طور پر آتی ہے۔ اور نہ تمہارے اپنے اختیار سے آتی ہے بلکہ تمہاری زندگی اور تمہاری موت کی باگ ڈور مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ وہی تمہیں زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ اور جب چاہے گا تمہیں دوبارہ بھی زندہ اٹھا کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اس میں تمہارا اپنا عملی دخل یا اختیار کچھ بھی نہیں ہوگا۔ [٣٩] یعنی تمہیں متفرق طور پر زندہ نہیں کرے گا کہ کچھ لوگوں کو ایک وقت زندہ کیا۔ دوسروں کو کسی اور وقت اور باقی کو کسی تیسرے وقت جیسا کہ اس دنیا میں ہوتا ہے بلکہ سب اگلوں پچھلوں کو ایک ہی وقت زندہ کرکے جمع کردے گا اور وہ وقوع قیامت کے بعد ہوگا۔ اس سے پہلے نہیں۔