وَلَقَدْ آتَيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
اور بلا شبہ یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکم اور نبوت دی اور انھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور انھیں جہانوں پر فضیلت بخشی۔
[٢١] حکم کے مختلف مفہوم :۔ حَکَم کا ایک معنی تو حکومت ہے جیسا کہ ترجمہ سے ظاہر ہے، اس کا دوسرا معنی حکمت ہے۔ اور حکمت کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ جس سے دینی معاملات اور احکام کی سمجھ اور فہم بھی شامل ہے۔ احکام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے علمی ذرائع بھی اور عملی تدابیر اور طریق کار کا علم بھی۔ اور حکم کا تیسرا معنی فیصلہ اور قوت فیصلہ ہے۔ یعنی فریقین مقدمہ کا بیان لینے کے بعد ان کے درمیان صحیح اور مبنی بر عدل فیصلہ کرنے کا ملکہ۔ بنی اسرائیل پر اللہ کے احسانات :۔ یعنی ہم نے بنی اسرائیل کو تمام دینی اور دنیوی نعمتوں سے نوازا تھا۔ ان میں ہزاروں کی تعداد میں پیغمبر مبعوث کئے گئے۔ ان میں سے کئی بادشاہ بھی تھے۔ انہیں بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے کتاب تورات بھی دی تھی۔ اور کھانے پینے کو بہت وافر اور پاکیزہ رزق عطا کیا تھا۔ گویا اپنے دور میں بنی اسرائیل کو بقایا تمام اقوام پر ترجیح دے کر انہیں ہم ہی نے اپنے خصوصی انعامات سے نوازا تھا۔