سورة الجاثية - آیت 13

وَسَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مِّنْهُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اس نے تمھاری خاطر جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اپنی طرف سے مسخر کردیا، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٧] تمام اشیائے کائنات سے انسان کا استفادہ :۔ یعنی کائنات کی تمام چیزیں انسان کے زندہ رہنے کے لیے ضروری ہیں اور ہر چیز کا انسان کو کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچ رہا ہے۔ مثلاً پانی، ہوا، زمین کی پیداوار اور اس میں مدفون خزانے، سمندر، پہاڑ، سورج، چاند، ستارے غرض ہر چیز انسان کے فائدے کے لیے پیدا کی گئی ہے۔ ان کا اپنا کچھ بھی فائدہ نہیں ہے۔ اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ اگر چیزوں میں سے ایک بھی نہ ہو تو انسان زندہ نہیں رہ سکتا یا اس کی زندگی مشکلات میں پڑجاتی ہے اور وہ کئی طرح کے فوائد سے محروم ہوجاتا ہے۔ پھر انسان میں یہ صلاحیت بھی رکھ دی گئی ہے کہ وہ اشیائے کائنات کے خواص معلوم کرکے نئے سے نئے فوائد حاصل کرتا چلا جاتا ہے۔ انسان کو تو ان اشیاء کا فائدہ ہی فائدہ ہے اور انسان انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا اور یہ سب اللہ کا انسان پر فضل و کرم ہے کہ اس نے اپنی مہربانی سے تمام اشیائے کائنات کو انسان کے کام پر لگا دیا ہے تو کیا اللہ کے ان احسانات کا یہی بدلہ ہوسکتا ہے کہ انسان اپنے محسن پروردگار کا شکر بھی ادا نہ کرے؟ یا اس کی عبادت اور بندگی کرنے کی بجائے اس کے سامنے اکڑنا شروع کر دے؟