سورة الجاثية - آیت 8

يَسْمَعُ آيَاتِ اللَّهِ تُتْلَىٰ عَلَيْهِ ثُمَّ يُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو اللہ کی آیات سنتا ہے، جبکہ اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں، پھر وہ تکبر کرتے ہوئے اڑا رہتا ہے، گویا اس نے وہ نہیں سنیں، سو اسے دردناک عذاب کی بشارت دے دے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] ایسے لوگ جو زبانی طور پر تو اللہ کی مذکورہ بالا آیات کو تسلیم کرتے ہیں مگر عملاً ان چیزوں پر تصرف اور اختیار دوسروں کا تسلیم کرتے ہیں یہ درحقیقت اللہ پر بہتان لگانے والے ہوتے ہیں جو اللہ کے تصرفات میں دوسروں کو شریک کرلیتے یا پورے کا پورا اختیار انہیں کو سونپ دیتے ہیں۔ ان کی دوسری صفت یہ ہوتی ہے کہ ایسے لوگ مجرم ضمیر ہوتے ہیں انہیں ایسی کوئی تعلیم یا ہدایت راس نہیں آتی جو ان پر اخلاقی پابندیاں عائد کرتی ہو اگر وہ کسی کی بات مان لیں تو ان کی انا مجروح ہوتی ہے۔ اور ان کی تیسری صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے غرور اور گھمنڈ کی وجہ سے اپنے آپ کو بہت اونچی چیز سمجھتے ہیں اور اللہ کی آیات اس لیے سننا گوارا نہیں کرتے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں یہ سب باتیں پہلے ہی معلوم ہیں۔ ہمیں کوئی کیا سکھائے گا؟