وَفِي خَلْقِكُمْ وَمَا يَبُثُّ مِن دَابَّةٍ آيَاتٌ لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ
اور تمھارے پیدا کرنے میں اور ان جاندار چیزوں میں جنھیں وہ پھیلاتا ہے، ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو یقین رکھتے ہیں۔
[٣] توحید کی دوسری نشانی' انسان کی تخلیق اندرونی اور بیرونی ساخت :۔ یعنی اگر انسان خود اپنے جسم کی اندرونی ساخت پر غور کرے تو اسے بہت کچھ حاصل ہوسکتا ہے اس کے اعضاء کی بیرونی ساخت اور اس کا کثیر المقاصد فوائد کا حامل ہونا اس کے اندر بے شمار خود کار مشینوں کا کام کرنا، تکلیف کی صورت میں خود طبیعت کا مقابلہ کرنا۔ پھر انسان کے اندر جو جو قوتیں اور جو جو جذبات رکھ دیئے گئے ہیں ان میں کسی ایک بات پر بھی غور کرنے سے انسان کو اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کا اعتراف کئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ [٤] تیسری نشانی' توالد وتناسل اور بعث بعد الموت :۔ یعنی تمہاری اور جانوروں کی پیدائش کا طبعی پہلو ایک جیسا ہے۔ دونوں ہی زمین سے پیدا شدہ پیداوار سے اپنی غذا حاصل کرتے ہیں۔ اور یہ غذائیں بالکل بے جان ہوتی ہیں جن میں زندگی کی رمق تک موجود نہیں ہوتی۔ انہیں غذاؤں سے جانداروں کی جسمانی ضروریات پوری ہوتی ہیں جسم بڑھتا ہے، خون بنتا ہے۔ پھر خون سے منی بنتی ہے پھر توالد و تناسل کا سلسلہ چلتا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ ہر وقت مردہ اور بے جان غذاؤں کو کئی مراحل سے گزار کر جاندار چیزیں پیدا کرتا رہتا ہے۔ چوتھی نشانی' زمین کو انسانوں اور جانوروں سے آباد کرنا :۔ پھر زمین اور سمندروں میں راستے بنا کر اس نے ان جانداروں کو تمام روئے زمین پر پھیلا دیا ہے اس طرح زمین کا کثیر حصہ بھی آباد کردیا اور مخلوق کی روزی کا بھی مناسب انتظام کردیا۔ ان باتوں میں غور کرنے سے بھی اللہ کی معرفت حاصل ہوسکتی ہے مگر صرف اسے جو اللہ کی ذات اور اس کی قدرتوں پر یقین رکھتا ہو اور اسے یہ یقین حاصل ہوجاتا ہے کہ ان امور میں اللہ کے سوا کسی دوسری ہستی کا کچھ عمل دخل نہیں ہے۔