سورة آل عمران - آیت 157

وَلَئِن قُتِلْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَحْمَةٌ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بلاشبہ یقیناً اگر تم اللہ کے راستے میں قتل کردیے جاؤ، یا فوت ہوجاؤ تو یقیناً اللہ کی طرف سے تھوڑی سی بخشش اور رحمت اس سے کہیں بہتر ہے جو لوگ جمع کرتے ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥٢] اگر کوئی شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے یا خود مر جائے یعنی اسے گھر پر طبعی موت آئے دونوں صورتوں میں اللہ کے حضور ہی پیش ہونا ہے۔ اب منافق یا کافر کی زندگی یا تادیر زندہ رہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ دنیوی مفادات اور مال و دولت جمع کرسکے۔ اس کے برعکس مومن کو دونوں صورتوں میں جو اللہ کی مغفرت اور رحمت میسر ہوگی وہ اس مال و دولت سے ہزار درجہ بہتر ہے۔ جسے یہ لوگ دن رات جمع کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور اپنی آخرت کی فکر سے یکسر غافل ہیں۔