وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْوًا ۖ إِنَّهُمْ جُندٌ مُّغْرَقُونَ
اور سمندر کو اپنے حال پر ٹھہرا ہو اچھوڑ دے، بے شک وہ ایسا لشکر ہیں جو غرق کیے جانے والے ہیں۔
[١٩] سمندرکو کھڑے کا کھڑا چھوڑنے کی ہدایت اور فرعون کی غرقابی :۔ اس مقام پر جستہ جستہ واقعات کی طرف اشارے ہی کئے گئے ہیں۔ جب سیدناموسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی سمندر سے پار اتر چکے تو انہوں نے دیکھا کہ فرعون اور اس کا عظیم لشکر ان کے تعاقب میں سمندر کے دوسرے ساحل پر پہنچ گئے ہیں۔ اس وقت سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو خیال آیا کہ سمندر کے پانی پر پھر اپنا عصا ماریں تاکہ سمندر کا پانی پھر سے رواں ہوجائے۔ اور فرعون اور اس کا لشکر سمندر کے دوسرے ساحل پر ہی کھڑے کے کھڑے رہ جائیں اور سمندر میں بنے ہوئے خشک راستے سے موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کا تعاقب نہ کرسکیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام پر وحی کی کہ ایسا مت کرو۔ قوم اور اس کے لشکر کو دریا میں داخل ہونے دو۔ اسی سمندر میں ہی تو ہم نے ان لوگوں کو غرق کرنا ہے۔