وَإِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُمْ أَن تَرْجُمُونِ
اور بے شک میں اپنے رب اور تمھارے رب کی پناہ پکڑتا ہوں، اس سے کہ تم مجھے سنگسار کر دو۔
[١٥] فرعون کا سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کا ارادہ :۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب اندر ہی اندر سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی دعوت پھیل رہی تھی۔ بنی اسرائیل کے علاوہ قوم فرعون کے بھی بہت سے آدمی درپردہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لاچکے تھے اور فرعون کو اپنی سلطنت کے چھن جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا اور اس نے اپنے درباریوں سے اور قوم کے لوگوں سے کہا تھا کہ ’’مجھے چھوڑو میں موسیٰ کو قتل کئے دیتا ہوں ورنہ وہ تمہارا دین بھی تباہ کر دے گا اور ملک میں سخت بدامنی پھیلا دے گا‘‘ اس کے جواب میں موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اپنے پروردگار کی پناہ میں آچکا ہوں۔ لہٰذا تم میرا بال بھی بیکا نہ کرسکو گے۔ مجھے رجم کرنا تو دور کی بات ہے۔