بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ يَلْعَبُونَ
بلکہ وہ ایک شک میں کھیل رہے ہیں۔
[٧] اس شک کے بھی دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ وہ اس معاملہ کے مقدمہ میں بھی شک میں مبتلا ہیں۔ محض باپ دادا کی تقلید میں یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ زمین و آسمان اللہ تعالیٰ نے ہی بنائے ہیں۔ انہیں اس بات کا بھی پورا یقین نہیں ہے۔ لہٰذا اس مقدمہ کا نتیجہ بھی ان کے نزدیک مشکوک ہوگیا ہے اور وہ ان سب باتوں کو محض کھیل تماشا ہی سمجھتے ہیں۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ خواہ وہ بڑے زور شور سے اس بات کے مدعی ہیں کہ قیامت اور آخرت وغیرہ کوئی چیز نہیں اور نہ ہی ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ہے۔ مگر ان کے دلوں کے اندر یہ شک موجود رہتا ہے کہ اگر قیامت کا عقیدہ درست ہوا تو ہماری شامت آجائے گی۔ لہٰذا وہ دونوں طرف سے شک و شبہ میں پڑے ہوتے ہیں۔ انہیں کسی چیز کا بھی یقین نہیں ہوتا۔ اور جو قیامت کے متعلق باتیں بناتے اور مذاق اڑاتے ہیں یہ سب کچھ شغل اور کھیل تماشے کے طور پر کرتے ہیں۔