وَقِيلِهِ يَا رَبِّ إِنَّ هَٰؤُلَاءِ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُونَ
قسم ہے رسول کے ’’یا رب ‘‘کہنے کی! کہ بے شک یہ ایسے لوگ ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے۔
[٨٠] ایسا وقت غالباً سب پیغمبروں پر آتا ہے۔ جب وہ اپنی قوم کو سمجھانے میں اپنی جان تک کھپا دیتے ہیں۔ پھر بھی اکثر لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں تو پیغمبروں کی بات سمجھنے کی بجائے ان کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں۔ تو اس وقت پیغمبر ایسی قوم کے ایمان لانے سے سخت مایوس ہوجاتے ہیں اور ان کی زبان سے بے ساختہ ایسے الفاظ نکل جاتے ہیں۔ سیدنا نوح علیہ السلام نے بھی اسی طرح مایوس ہو کر دعا کی تھی کہ : ’’یا اللہ! اب ان کافروں میں سے کسی ایک کو زندہ نہ چھوڑ۔ کیونکہ ان بدبختوں کے ہاں جو اولاد ہوگی مجھے ان سے بھی ایمان لانے کی توقع نہیں رہی۔ ان کی اولاد بھی فاسق اور کافر ہی پیدا ہوگی‘‘ (٧١: ٢٧) کچھ ایسی صورت حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مخلصانہ التجا اور درد بھری آواز کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کو خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ بہرحال نہ ماننے کا تہیہ کئے بیٹھے ہیں۔ لہٰذا اللہ اپنے رسول کی ضرور مدد کرے گا اور اپنی رحمت سے ان کو غالب اور اپنے کلمہ کو سربلند کرے گا۔