يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم ان لوگوں کا کہنا مانو گے جنھوں نے کفر کیا تو وہ تمھیں تمھاری ایڑیوں پر پھیر دیں گے، پھر تم خسارہ اٹھانے والے ہو کر پلٹو گے۔
[١٣٦] غزوہ احد میں چونکہ مسلمانوں کا کافی جانی نقصان ہوگیا اور بہت سے صحابہ زخمی بھی ہوگئے تھے تو مسلمانوں کے اس نقصان سے مشرکین یہود اور منافق سب بہت خوش تھے اور مسلمانوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے تھے کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سچے نبی ہوتے تو مسلمانوں کو کبھی شکست نہ ہوتی اور نہ ہی وہ خود زخمی ہوتے۔ نیز آئندہ بھی اگر جنگ ہوئی تو تمہارا یہی حشر ہوا تو اس سے یہ بہتر نہیں کہ اب بھی اپنا نفع و نقصان سوچ لو۔ کچھ مسلمانوں کو طعنے بھی دیتے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے فرمایا کہ اگر تم ان کی باتوں میں آگئے تو پھر یہ لوگ تمہیں اسی جاہلی دور کی طرف لوٹا دیں گے جس سے اللہ نے اپنے فضل سے تمہیں اسلام کے ذریعہ نکالا ہے۔ نیز یہ کہ یہ لوگ کسی حال میں بھی تمہاری مدد نہیں کریں گے۔ اللہ پر بھروسہ رکھو اور ثابت قدم رہو وہی تمہارا سب سے اچھا مددگار ہے۔