أَوْ نُرِيَنَّكَ الَّذِي وَعَدْنَاهُمْ فَإِنَّا عَلَيْهِم مُّقْتَدِرُونَ
یا ہم واقعی تجھے وہ ( عذاب) دکھادیں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے تو بے شک ہم ان پر پوری قدرت رکھنے والے ہیں۔
[٤١] مشرکین مکہ کا یہ خیال تھا کہ ان کی ساری پریشانیوں اور مصیبتوں کا باعث رسول اللہ کی ذات ہے۔ یہ کانٹا اگر درمیان سے نکل جائے تو سارا معاملہ درست ہوسکتا ہے۔ اسی وجہ سے وہ آپ کی جان کے لاگو بنے ہوئے تھے۔ اس آیت میں اگرچہ روئے سخن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے لیکن یہ وعید دراصل مشرکین مکہ کو سنائی جارہی ہے۔ کہ رسول زندہ رہے یا نہ رہے۔ تمہیں تمہارے گناہوں کی سزا بہرحال مل کے رہے گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا عذاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی تمہیں پہنچ جائے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی وفات کے بعدآئے۔ لہٰذا جو کچھ تم رسول کے متعلق سوچ رہے ہو اس سے تمہاری پریشانیوں اور مصیبتوں میں اضافہ تو ہوسکتا ہے، کمی نہیں ہوسکتی۔