سورة الزخرف - آیت 36
وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور جو شخص رحمن کی نصیحت سے اندھا بن جائے ہم اس کے لیے ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں، پھر وہ اس کے ساتھ رہنے والا ہوتا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٦] یعش (مادہ عشو) عشا کے بنیادی معنی اندھیرے کی وجہ سے چیزوں کا واضح نظر نہ آنا اور کبھی یہ لفظ محض اندھیرے کے وقت کے لیے آجاتا ہے۔ اور بمعنی رات کو نظر نہ آنا، رتوندا ہونا، شب کو ری اور یہاں یعش سے مراد عمداً کسی چیز کو دیکھنے کی کوشش نہ کرنا اور آنکھیں بند کرلینا ہے۔ یعنی جو شخص اللہ کی یاد سے یا اس کی طرف سے آئی ہوئی نصیحت سے یا قرآن سے عمداً بے نیاز رہنا چاہتا ہے اس پر ایک شیطان خصوصی طور پر مسلط کردیا جاتا ہے جو ہر وقت اس کے ساتھ رہتا، اس کے دل میں وسوسے ڈالتا اور اللہ کی یاد سے غافل کئے رکھتا ہے حتیٰ کہ اسے دوزخ تک پہنچا کے چھوڑتا ہے۔