اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۚ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَإٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍ
اپنے رب کی دعوت قبول کرو، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی اللہ کی طرف سے کوئی صورت نہیں، اس دن نہ تمھارے لیے کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ تمھارے لیے انکار کی کوئی صورت ہوگی۔
[٦٦] یعنی دنیا میں ان سے عذاب ٹلتا رہا اور انہیں مہلت دی جاتی رہی۔ مگر اس دن ایسی کوئی صورت نہ ہوگی اور اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ جو عذاب اللہ نے ان کے لیے مقرر کردیا ہے کسی میں ہمت نہ ہوگی کہ وہ اسے ان سے ٹال سکے۔ [٦٧] نکیر کے مختلف مفہوم :۔ نکیر کا مادہ نکر ہے اور اس میں بنیادی طور پر دو باتیں پائی جاتی ہیں۔ (١) اجنبیت، (٢) ناگواری (نکرہ کی ضد معرفہ ہے) نکر بمعنی ناگوار۔ نازیبا اور نامعقول چیز اور نکیر کے معنی ناگوار، نازیبا، نامعقول چیز بھی اور ایسی چیز کو دیکھ کر ناک بھوں چڑھانا یا ناراضگی کا اظہار کرنا بھی اور نکر کے معنی کسی چیز کو بگاڑ دینا اور اس کی شکل بدل دینا بھی ہے۔ اس لحاظ سے اس جملہ کے کئی معنی بن سکتے ہیں۔ ایک تو ترجمہ سے واضح ہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ تم اجنبی نہیں ہوگے سب تمہیں جانتے پہچانتے ہوں گے۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ بھیس بدل کر چھپ نہ سکو گے۔ چوتھا مطلب یہ ہے کہ اس دن تم جیسی بھی حالت میں ہوگے اس میں کوئی تبدیلی نہ لاسکو گے۔