سورة الشورى - آیت 18

يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ ۗ أَلَا إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اسے وہ لوگ جلدی مانگتے ہیں جو اس پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ لوگ جو ایمان لائے، وہ اس سے ڈرنے والے ہیں اور جانتے ہیں کہ بے شک وہ حق ہے۔ سنو! بے شک وہ لوگ جو قیامت کے بارے میں شک کرتے ہیں یقیناً وہ بہت دور کی گمراہی میں ہیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٨] یعنی جو لوگ عذاب آخرت اور قیامت کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اور بار بار پوچھتے ہیں کہ وہ کب آئے گی اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ روز آخرت اور اعمال کی باز پرس پر یقین نہیں رکھتے۔ اگر انہیں اس بات کا یقین ہوتا تو کبھی عذاب کے لیے جلدی نہ مچاتے۔ اور جو لوگ روز آخرت پر اور اعمال کی جواب دہی پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ تو اپنے محاسبہ سے ڈرتے رہتے ہیں۔ اور یقین نہ رکھنے والوں کو چونکہ اپنے اعمال کے محاسبہ کا کچھ خوف نہیں ہوتا اس لیے وہ گناہ کے کاموں پر دلیر ہوتے ہیں اور حق اور عدل و انصاف کی راہ سے ہٹ کر اپنی سرکشی اور گمراہی میں بہت آگے نکل جاتے ہیں۔