سورة الشورى - آیت 15

فَلِذَٰلِكَ فَادْعُ ۖ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ ۖ وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

سو تو اسی کی طرف پھر دعوت دے اور مضبوطی سے قائم رہ، جیسے تجھے حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی مت کر اور کہہ دے کہ اللہ نے جو بھی کتاب نازل فرمائی میں اس پر ایمان لایا اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمھارے درمیان انصاف کروں۔ اللہ ہی ہمارا رب اور تمھارا رب ہے، ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال۔ ہمارے درمیان اور تمھارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں، اللہ ہمیں آپس میں جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١] یعنی آپ پر اب جو وحی کی جارہی ہے یہ بالکل پاک صاف اور ستھرا دین ہے جو ہر قسم کی آمیزشوں اور آلائشوں سے مبرا ہے۔ لہٰذا آپ اہل کتاب کی سب باتوں سے بے نیاز ہو کر اسی دین پر ڈٹ جائیے اور اس میں کسی قسم کا رد و بدل اور کمی بیشی گوارا نہ کیجئے۔ نہ ان لوگوں سے کسی قسم کا کوئی مذاکرہ یا سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ان کے عزائم خطرناک ہیں۔ ایسے لوگوں کو دو ٹوک فیصلہ سنا دیجئے کہ میں تو صرف وہی بات تسلیم کروں گا جو اللہ نے مجھ پر نازل کی ہے۔ [٢٢] یعنی تمہارے فرقوں میں سے کسی کا جانبدار نہ بنوں بلکہ انصاف پسندی سے کام لیتے ہوئے صرف حق بات کہوں اور حق کا ہی ساتھ دوں۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ میں اس دنیا میں عدل قائم کرنے پر مامور ہوں اور اگر تمہارا کوئی جھگڑا میرے پاس آئے تو محھے یہی حکم ہے کہ میں انصاف کے ساتھ اس کا فیصلہ کروں۔ [٢٣] یعنی تمہارے اعمال کے نہ ہم ذمہ دار ہیں اور نہ ہمیں ان کا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اگر برے کام کرو گے تو اس کی سزا ہم نہیں بلکہ تم ہی بھگتو گے اور اگر اچھے کام کرو گے تو اس کا اجر بھی تمہیں ہی ملے گا۔ ہمیں نہیں مل جائے گا۔ یہی صورت حال ہمارے اعمال کی ہے۔ ہمارے برے اعمال کے جواب دہ تم نہیں ہوگے۔ نہ ہی ہمارے اچھے اعمال کے تم مستحق بن سکتے ہو۔ [٢٤] کج بحثی سے اجتناب کا حکم :۔ یعنی جہاں تک معقول دلائل پیش کرنے کا تعلق تھا وہ ہم کرچکے۔ اور اگر تم کج بحثی کرنا چاہو تو اس کے لیے ہم تیار نہیں۔ ہمارا تمہارا اختلاف اور جھگڑا اللہ کے سپرد۔ قیامت کے دن وہ ہمیں اور تمہیں سب کو جمع کرے گا۔ وہاں اللہ تعالیٰ خود ہی انصاف کے ساتھ سب جھگڑوں کا فیصلہ کر دے گا۔