كَذَٰلِكَ يُوحِي إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اسی طرح وحی کرتا ہے تیری طرف اور ان لوگوں کی طرف جو تجھ سے پہلے تھے، وہ اللہ جو سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
[١] نام لئے بغیر مابہ النزاع مسائل کے جوابات :۔ مکی دور میں حق و باطل کے درمیان اختلافی مسئلے بنیادی طور پر دو ہی تھے۔ ایک یہ کہ مشرکوں کے بتوں کا کائنات میں کچھ تصرف ہے یا نہیں؟ اور دوسرا یہ کہ کیا انسان کا مر کر جی اٹھنا پھر اپنے پروردگار کے حضور جواب دہی کے لیے پیش ہونا درست ہے یا نہیں؟ یہی دو مسائل تھے جن کا اکثر مجلسوں اور نجی گفتگو میں ہر وقت چرچا رہتا تھا۔ پھر ان میں ایک تیسرا مسئلہ از خود شامل ہوجاتا تھا کہ آیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم فی الواقع اللہ کا رسول ہے یا نہیں؟ جو کچھ وہ کلام پیش کرتا ہے۔ فی الواقع اللہ کا کلام ہے؟ اور قرآن کا انداز خطاب یہ ہے کہ اکثر سورتوں میں تمہید کے طور پر کافروں کے اعتراضات کا ذکر کیے بغیر انہیں سوالوں میں سے کسی سوال کے جواب سے اس سورۃ کا افتتاح کرتا ہے۔ اس سورۃ کی تیسری آیت میں دراصل ان تینوں اعتراضات کا اجمالی جواب پیش کردیا گیا ہے۔ جو یہ ہے کہ جو کچھ توحید اور معاد کے متعلق اس قرآن میں مذکور ہے۔ یہ کوئی نیا نظریہ نہیں بلکہ پہلے تمام انبیاء کو بھی یہی باتیں وحی کی جاتی رہی ہیں۔ اور تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ یہ قرآن فی الواقع اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ اور اس کی آیات حکمت سے لبریز ہیں کیونکہ وہ خود حکیم ہے۔ علاوہ ازیں وہ سب پر غالب اور زبردست بھی ہے۔ وہ مخالفین کی مخالفت کے باوجود اپنے کلمہ کا بول بالا کرنے کی قوت اور قدرت بھی رکھتا ہے۔