سورة فصلت - آیت 15

فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر جو عاد تھے وہ زمین میں کسی حق کے بغیر بڑے بن بیٹھے اور انھوں نے کہا ہم سے قوت میں کون زیادہ سخت ہے؟ اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ بے شک وہ اللہ جس نے انھیں پیدا کیا، قوت میں ان سے کہیں زیادہ سخت ہے اور وہ ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨] حق کو قبول کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہی ہوا کرتا ہے۔ رسولوں کی بات مان لینے سے ان کی اپنی اپنی سرداریوں اور چودھراہٹوں پر زد پڑتی ہے۔ لہٰذا یہ چودھری ٹائپ لوگ سینہ تان کر رسولوں کی مخالفت پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اپنے حلقہ اثر کے لوگوں کو اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں اور یہ قوم عاد تو تھے بھی بڑے قدوقامت والے اور بڑے زور آور گھمنڈ میں آگئے۔ اور رسولوں سے کہنے لگے کہ ہم تمہیں کیا سمجھتے ہیں؟ اس وقت انہیں اتنا خیال نہ آیا کہ رسول تو ان سے طاقت میں کمزور ہوسکتا ہے لیکن جس ہستی نے انہیں اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے وہ تو ان سے کمزور نہیں۔