إِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ
بے شک قیامت ضرور آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں اور لیکن اکثر لوگ نہیں مانتے۔
[٧٧] جہاں عقل کی حد ختم ہوجائے وہاں سے وحی کا آغاز ہوتا ہے اور وحی کی بنیاد یقینی علم پر ہے :۔ اس آیت میں بڑے زور دار الفاظ میں انسان کو اللہ تعالیٰ متنبہ فرما رہے ہیں کہ قیامت کے آنے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔ وہ آکے رہے گی کسی کے روکنے یا نہ چاہنے سے رک نہیں سکتی۔ عقلی دلائل کا ماحصل تو یہی ہوسکتا تھا کہ فلاں چیز کا ہونا ممکن ہے یا ہونا چاہئے لیکن عقل یہ حکم نہیں لگا سکتی کہ فلاں چیز یقیناً واقع ہو کے رہے گی۔ یہ بس وحی الٰہی کا کام ہے جو کائنات کے خالق اور اس کے آغاز اور انجام سے پوری طرح واقف ہے۔ ضمناً اس سے یہ بات بھی معلوم ہوجاتی ہے کہ دین کی بنیاد محض قیاس و استدلال پر نہیں رکھی گئی بلکہ اس کی بنیاد وحی الٰہی یا یقینی علم پر رکھی گئی ہے۔