وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْهُدَىٰ وَأَوْرَثْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا۔
[٦٩] یعنی سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو فرعون جیسے جابر اور ظالم حکمران کے پاس بھیجا۔ تو ساتھ ہی ساتھ ان کی رہنمائی بھی کرتے رہے کہ اب آگے انہیں کون سا قدم اٹھانا چاہئے تاآنکہ انہیں اور ان کی مظلوم قوم کو فرعون کی چیرہ دستیوں سے نجات دلا کر انہیں کامیابی سے ہمکنار کریں۔ [٧٠] کتاب کے وارثوں کی ذمہ داریاں :۔ فرعون کی غرقابی کے بعد موسیٰ علیہ السلام کو جو کتاب تورات عطا فرمائی اس میں اہل عقل و خرد کے لئے سبق حاصل کرنے کے لئے بھی بہت کچھ سامان موجود تھا اور دنیا میں زندگی گزارنے کے لئے بھی وہ زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی مہیا کرتی تھی۔ ہم نے اس عظیم الشان کتاب کا بنی اسرائیل کو وارث بنایا تاکہ وہ دنیا میں ہدایت کے علمبردار بن کر اٹھیں۔ ان آیات میں دراصل مسلمانوں کو تسلی بھی دی گئی ہے اور خوشخبری بھی۔ مسلمان اس وقت ایسے ہی حالات سے دوچار تھے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ کہ وہ اپنے نبی اور مسلمانوں کو اسی حال میں نہیں چھوڑے گا بلکہ قدم قدم پر ان کی رہنمائی بھی فرمائے گا۔ تاآنکہ وہ کامیابی سے ہمکنار ہوجائیں پھر انہیں جو کتاب (قرآن) دی جارہی ہے مسلمانوں کو ہی اس کا وارث بنایا جائے گا تاکہ وہ اسے دنیا کے کونے کونے تک پہنچائیں اور تمام لوگوں کی ہدایت کا فریضہ سرانجام دیں۔