وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ
اور جب وہ آگ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ ان سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ بے شک ہم تمھارے ہی پیچھے چلنے والے تھے، تو کیا تم ہم سے آگ کا کوئی حصہ ہٹانے والے ہو؟
[٦١] مطیع اور مطاع کا مکالمہ :۔ بڑا بننے والوں سے مرادہر وہ شخص ہے جس کا اپنا حلقہ اثر ہو اور اس حلقہ میں اس کی بات تسلیم کی جاتی ہو۔ یہ گاؤں کے چودھری بھی ہوسکتے ہیں۔ حکمران بھی اور سرکاری درباری حضرات اور حکومت کے افسر بھی، سیاسی لیڈر بھی اور علمائے کرام اور مشائخ عظام بھی۔ جب ایسے بڑے حضرات بھی جہنم پر جا پہنچیں گے تو ان کے تابعدار ان سے کہیں گے کہ دنیا میں ہم تمہاری اطاعت کرتے رہے۔ آج جو ہمیں عذاب ہو رہا ہے اس کا کچھ حصہ تو اپنے ذمہ لو اور ہمارا بوجھ بٹاؤ اور وہ یہ بات انہیں اس لئے نہیں کہیں گے کہ وہ فی الواقع کچھ بوجھ بٹا سکتے ہیں۔ اس بات کی انہیں خوب سمجھ آچکی ہوگی کہ آج بے بسی میں دونوں فریق ایک جیسے ہیں بلکہ وہ یہ بات انہیں ذلیل کرنے کی خاطر کہیں گے اور اس لئے بھی کہ وہ اپنے اندر کی جلن کو کچھ ہلکا کرسکیں اور دل کے پھپھولے پھوڑ سکیں۔