سورة غافر - آیت 24

إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَقَارُونَ فَقَالُوا سَاحِرٌ كَذَّابٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو انھوں نے کہا جادوگر ہے، بہت جھوٹا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٢] ان کے یہ الزام محض زبانی اور دوسرے لوگوں کو مطمئن رکھنے کی غرض سے تھے آپ نے جو لاٹھی کے سانپ بن جانے اور یدبیضاء کے معجزات پیش کئے تھے اس لحاظ سے وہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو جادوگر کہہ دیتے تھے۔ اور آپ کے دعوائے رسالت کے لحاظ سے آپ کو جھوٹا کہتے تھے۔ مگر خود وہ اچھی طرح سمجھ چکے تھے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نہ جادوگر ہیں اور نہ اپنے دعویٰ میں جھوٹے ہیں۔ کیونکہ جادوگر تو فرعون کے ملک میں بے شمار تھے۔ مگر کسی جادوگر سے یہ تو نہ ہوسکا کہ وہ اپنے جادو کے زور سے ملک بھر میں قحط مسلط کردے اور جب اس سے اس قحط کو دور کرنے کی درخواست کی جائے تو وہ اپنے جادو کے زور سے بارشیں برسا کر قحط ختم کردے۔ بلکہ جادوگروں نے ہی تو بھرے میدان میں سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لاکر فرعون کی مکارانہ سازشوں کی قلعی کھول دی تھی۔