وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
اور بلا شبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو اپنی آیات اور واضح دلیل کے ساتھ بھیجا۔
[٣١] سلطان کا مطلب :۔ سلطان کا معنی ایسی دلیل ہے جو سند یا دستاویز کی حیثیت رکھتی ہو اور جس سے واضح طور پر یہ معلوم ہوتا ہو کہ یہ شخص جو کچھ کر رہا ہے وہ صرف اپنی ہی نہیں کسی دوسری قوت کے بل بوتے پر کر رہا ہے۔ اور ایسے حالات و واقعات موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں بارہا پیش آئے تھے۔ پہلی بات تو یہی تھی کہ موسیٰ علیہ السلام فرعون کی حکومت کے مفرور مجرم تھے۔ اس کے باوجود آپ خود ہی سیدھے اس کے دربار میں پہنچ گئے اور اسے اللہ کا پیغام سنا کر اپنی اطاعت کی دعوت دی اور یہ بھی کہا کہ بنی اسرائیل کو آزاد کرکے میرے ہمراہ روانہ کردے۔ اور یہ دونوں باتیں ایسی تھیں جن سے وہ جل بھن گیا تھا۔ مگر اس کے باوجود آپ پر ہاتھ اٹھانے یا آپ کو کوئی تکلیف پہنچانے کی جرأت نہ کرسکا اور کہا تو بس یہی کہا کہ اگر تم واقعی اللہ کے رسول ہو تو کوئی معجزہ ہے تو وہ پیش کرو۔ پھر جب بھی مصر پر کوئی عذاب نازل ہوتا تو فرعون سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے التجا کرتا ہے اگر یہ مصیبت دور ہوجائے تو میں ایمان لے آؤں گا۔ پھر جب سیدنا موسیٰ علیہ السلام دعا کرتے تو وہ مصیبت ٹل بھی جاتی تھی۔ ایسی تمام باتوں سے صاف واضح ہوتا تھا کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی پشت پر کوئی غیبی طاقت موجود ہے۔ جس سے فرعون اور اس کے سب درباری خائف تھے اور یہی سلطان مبین کا مطلب ہے۔