سورة غافر - آیت 13

هُوَ الَّذِي يُرِيكُمْ آيَاتِهِ وَيُنَزِّلُ لَكُم مِّنَ السَّمَاءِ رِزْقًا ۚ وَمَا يَتَذَكَّرُ إِلَّا مَن يُنِيبُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہی ہے جو تمھیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تمھارے لیے آسمان سے رزق اتارتا ہے اور اس کے سوا کوئی نصیحت حاصل نہیں کرتا جو رجوع کرے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] بارش کے نظام میں اللہ کی نشانیاں :۔ یعنی آسمان سے بارش نازل فرماتا ہے جو زمینی پیداوار اور تمہارے رزق کا ذریعہ بنتی ہے۔ اس پورے نظام پر اگر غور کیا جائے کہ اس کائنات میں کون سی قوتیں سرگرم عمل ہوتی ہیں جن کے نتیجے میں بارش برستی ہے پھر اس بارش سے رزق حاصل ہونے تک کون کون سی کائناتی اور زمینی قوتیں کام میں لگی رہتی ہیں۔ کس طرح سورج کی حرارت سے سطح سمندر پر سے آبی بخارات اوپر اٹھتے ہیں، پھر کس طرح ہوائیں انہیں اپنے دوش پر اٹھائے پھرتی ہیں اور جس طرف اللہ کا حکم ہوتا ہے، لے جاتی ہیں۔ پھر یہی آبی بخارات کیونکر پھر سے بارش کے قطروں میں منتقل ہوتے ہیں۔ پھر جب کسی خطہ زمین پر بارش برستی ہے تو زمین کی تاریکیوں میں بیج کی پرورش کون کرتا ہے اور کس طرح پودے کی نہایت نرم و نازک کونپل سطح زمین کو چیرتی ہوئی باہر نکل آتی ہے۔ غرضیکہ اس نظام میں بے شمار عجائبات قدرت ہیں۔ پھر ان قوتوں کے باہمی تعاون سے جو مثبت قسم کے نتائج برآمد ہوتے ہیں اس سے از خود معلوم ہوجاتا ہے کہ ان تمام قوتوں پر کنٹرول کرنے والی صرف ایک ہی ہستی ہوسکتی ہے۔ اگر ہواؤں کا دیوتا الگ ہوتا، سورج کا الگ، بارش کا الگ اور زمین کا کوئی الگ ہوتا تو ان میں ایسا باہمی ارتباط ناممکن تھا کہ ان قوتوں سے ہمیشہ مثبت نتائج ہی حاصل ہوسکیں۔ لیکن یہ باتیں تو صرف وہ لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں جو اللہ کی ان نشانیوں میں کچھ غور و فکر بھی کرتے ہوں۔