ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ
یہ اس لیے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جب اس اکیلے اللہ کو پکارا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرا یا جاتا تو تم مان لیتے تھے، اب فیصلہ اللہ کے اختیار میں ہے جو بہت بلند، بہت بڑا ہے۔
[١٥] مشرک کی پکی علامت توحید خالص سے بدکنا :۔ اللہ تعالیٰ کی ایک عاجز مخلوق ہونے کے باوجود تمہارا اپنے پروردگار سے یہ سلوک تھا کہ تمہیں جب کہا جاتا تھا کہ عبادت کے لائق صرف اللہ ہی ہے تو فوراً ناگواری کے آثار تمہارے چہروں پر نمایاں ہوجاتے تھے۔ تمہاری سب نیاز مندیاں اور محبت غیروں کے ساتھ تھیں۔ جب اللہ کے شریکوں کا ذکر ہوتا تو تمہاری باچھیں کھل جاتی تھیں۔ اور آج جو تم التجا کر رہے ہو اس کا فیصلہ اس اللہ کے ہاتھ میں ہے جو تمہاری طرح عاجز مخلوق نہیں۔ بلکہ سب کا خالق اور بڑی بلند شان والا ہے۔ اب تم خود ہی سوچ سکتے ہو کہ اس کا رویہ تمہارے حق میں کیا ہونا چاہئے؟