وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ ۖ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ
اور وہ کہیں گے سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنادیا کہ ہم جنت میں سے جہاں چاہیں جگہ بنا لیں۔ سو عمل کرنے والوں کا یہ اچھا اجر ہے۔
[٩٤] جنت کے بطور وراثت دائمی اور مالکانہ حقوق :۔ اہل جنت کو وہاں مالکانہ حقوق حاصل ہوں گے کہ وہ اپنی اپنی وسیع و عریض الاٹ شدہ جنت میں جس جگہ کو اپنے حالات کے موافق سمجھیں وہاں رہیں۔ کیونکہ تَبَوَّاَ کا لفظ ایسی جگہ پر رہائش کے لئے آتا ہے جہاں کی آب و ہوا اور ماحول رہنے والے کی طبیعت کے موافق اور ساز گار ہو۔ [٩٥] اس جملہ کی نسبت متقین کی طرف بھی ہوسکتی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے یہ بات کہیں گے۔ فرشتوں کی طرف بھی اور اللہ تعالیٰ کی طرف بھی۔