قُلْ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ
کہہ دے پھر کیا تم مجھے غیر اللہ کے بارے میں حکم دیتے ہو کہ میں (ان کی) عبادت کروں اے جاہلو!
[٨١] کفار کے سمجھوتہ کی شکلیں :۔ کفار مکہ نے اسلام کی راہ روکنے کے لئے کئی قسم کے حربے استعمال کئے تھے۔ ان میں سب سے زیادہ عام طریقہ یہ تھا کہ اسلام لانے والوں پر اس قدر ظلم و ستم ڈھائے جائیں کہ اگر وہ اپنے دین پر واپس نہ آئیں تو دوسروں کو ضرور عبرت حاصل ہو اور وہ اسلام قبول کرنے کا نام تک نہ لیں۔ ان سختیوں کے باوجود بھی جب اسلام پھیلتا گیا تو پھر اس کے سیاسی حل سوچے جانے لگے اور مذاکرات کے سلسلے شروع ہوئے۔ کبھی ابو طالب کی وساطت سے آپ کو دھمکی دی گئی۔ کبھی لالچ کی راہیں دکھائی گئیں اور کبھی باہمی سمجھوتہ کی۔ پھر باہمی سمجھوتہ کی بھی کئی شکلیں تھیں۔ ایک یہ کہ تم بھی لچک اختیار کرو کچھ ہم کرتے ہیں اور اس شکل کا ذکر سورۃ القلم کی آیات نمبر ٩ میں مذکور ہے۔ انہیں میں سے ایک شکل یہ تھی کہ زیادہ نہیں تو صرف ایک دفعہ ہی آپ ہمارے بتوں کو سجدہ کردیں تو پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی باتیں تسلیم کرنے پر آمادہ ہیں۔ انہیں مذاکرات کی ایک قسم ایسی بھی تھی جس پر غور کرنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آمادہ ہوچلے تھے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے ایسے خیال سے بھی آپ کو سختی سے روک دیا اور اس کا ذکر سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر ٧٤ میں آیا ہے۔ یہاں بھی آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ ان مشرکوں کو نہایت سختی سے دو ٹوک جواب دے دیں اور کہہ دیں کہ اے نادانو! ہم سب کا خالق بھی اللہ ہو، مالک بھی اللہ ہو، رازق بھی اللہ ہو، کائنات میں ہر قسم کے تصرفات پر قبضہ بھی اللہ کا ہو، تو آخر میں کس خوشی میں ان بتوں کی عبادت کروں۔ اس سے بڑھ کر بھی کوئی نادانی کی بات ہوسکتی ہے؟ یہ تم مجھے کیسا غلط مشورہ دے رہے ہو؟ علاوہ ازیں مجھ پر بھی یہ وحی آچکی ہے اور سابقہ تمام انبیاء پر بھی اسی قسم کی وحی آئی تھی کہ جو شخص بھی اور اسی طرح اگر میں خود بھی شرک کروں تو میرے تمام تر اعمال برباد ہوجائیں گے۔ پھر بھلا میں تمہارا یہ مشورہ کیسے قبول کرسکتا ہوں؟