وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ
اور اس سب سے اچھی بات کی پیروی کرو جو تمھارے رب کی جانب سے تمھاری طرف نازل کی گئی ہے، اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تم سوچتے بھی نہ ہو۔
[٧٣] اتباع احسن سے کیا مراد ہے ؟ اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ قرآن کریم سارے کا سارا ہی احسن الحدیث ہے۔ لہٰذا اس میں جو اوامر ہیں ان کی تعمیل کرے، نواہی سے اجتناب کرے ، امثال اور قصوں میں جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے اس سے عبرت اور نصیحت حاصل کرے۔ اس کے برعکس جو شخص جو نہ اوامر کی تعمیل کرے نہ نواہی سے اجتناب کرے اور نہ وعظ و نصیحت سے کوئی اثر قبول کرے۔ ایسا شخص وہ پہلواختیار کرتا ہے جسے کتاب اللہ بدترین پہلو قرار دیتی ہے۔ اور اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس کے اوامر کو اچھی سے اچھی شکل میں بجا لائے۔ نواہی سے پوری طرح اجتناب کرے بلکہ جس بات میں شک ہو اسے بھی چھوڑ دے اور پندو نصیحت سے بھی وہ مطلب لے اور اثر قبول کرے جو ایک قلب سلیم کا تقاضا ہوتا ہے۔ اپنے نظریات اور خواہشات کو قرآن سے کشید کرنے کی کوشش نہ کرے۔