سورة الزمر - آیت 48
وَبَدَا لَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا كَسَبُوا وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ان کے لیے ان (اعمال) کی برائیاں ظاہر ہو جائینگی جو انھوں نے کمائے اور انھیں وہ چیز گھیر لے گی جسے وہ مذاق کیا کرتے تھے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦٤] اللہ کی گستاخی کیسے ہوتی ہے؟ یعنی مشرکین اپنے معبودوں کی شان بڑھا چڑھا کر بیان کرتے تھے جس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کے معبودوں کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں۔ قیامت کے دن ان کو ٹھیک طرح سے یہ علم ہوجائے گا کہ ہر طرح کا اختیار اور قدرت صرف اللہ کے پاس ہے اور ان کے معبود بالکل بے بس ہیں۔ اس دن وہ اللہ کی شان میں گستاخیوں کے نتائج اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ اور اللہ کے جس عذاب کا صرف اس لیے مذاق اڑایا کرتے تھے کہ روز آخرت کے ہی منکر تھے، وہی عذاب انہیں ہر طرف سے گھیرے میں لے لے گا۔