سورة الزمر - آیت 17

وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَن يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَىٰ ۚ فَبَشِّرْ عِبَادِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ لوگ جنھوں نے طا غوت سے اجتناب کیا کہ اس کی عبادت کریں اور اللہ کی طرف رجوع کیا انھی کے لیے خوشخبری ہے، سو میرے بندوں کو بشارت دے دے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٦] طاغوت کا مفہوم :۔ طاغوت کا معنی عموماً بت یا شیطان کرلیا جاتا ہے۔ ان الفاظ سے اس لفظ کا پورا مفہوم ادا نہیں ہوتا۔ طاغوت سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کی اللہ کے مقابلہ میں اطاعت یا عبادت کی جاتی ہو یا وہ خود اللہ کے مقابلہ میں اپنی اطاعت یا عبادت لوگوں سے کروانا پسند کرتا ہو، گویا طاغوت سے مراد دنیادار چودھری اور حکمران بھی ہوسکتے ہیں کوئی ادارہ یا پارلیمنٹ بھی ہوسکتی ہے۔ بت، شیطان اور جن بھی ہوسکتے ہیں اور ایسے پیر فقیر بھی ہوسکتے ہیں جو اللہ کے مقابلہ میں اپنی اطاعت کروانا پسند فرماتے ہیں اور شریعت پر طریقت کو ترجیح دیتے ہیں۔ [٢٧] یہ بشارت صرف ان لوگوں کے لئے ہے جو ہر قسم کے طاغوت کی اطاعت یا عبادت سے بچتے رہے اور تنگی ترشی میں بھی اللہ کی ہی اطاعت و عبادت کرتے رہے، اسی کی طرف رجوع کیا اور اسی پر توکل کیا۔